لوہڑی، آپ اس تہوار کے بارے میں کیا جانتے ہیں

لوہڑی، ہمارے رنگلے پنجاب کا وہ روایتی تہوار ہے جو سردیوں کی ٹھٹھرتی راتوں میں خوشیوں اور شکرگزاری کا گرمائش بھرا  پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ تہوار نہ صرف قدرت کی بخششوں کا جشن ہے بلکہ انسانیت، روایات اور محبت کا حسین امتزاج بھی ہے۔ لوہڑی کے موقع پر پنجاب کی فضاؤں میں موسیقی، رنگوں، اور خوشبوؤں کا ایک دلکش منظر بکھرتا ہے، جو ہر دل کو گرم جوشی اور محبت سے معمور کر دیتا ہے۔ آئیے اس تہوار کی تاریخ، اہمیت اور روایات پر ایک تفصیلی نظر ڈالتے ہیں

برصغیر میں تہواروں کی اہمیت

پاکستان اور ہندوستان کی سرزمین تہذیب، ثقافت اور رنگا رنگ روایات کی آماجگاہ ہے۔ یہاں کے تہوار انسان اور فطرت کے تعلق کو نہ صرف مضبوط کرتے ہیں بلکہ اجتماعی خوشیوں کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ یہ تہوار مذہب، موسم اور فصلوں سے جڑے ہوتے ہیں اور انہیں منانے سے انسان ایک دوسرے کے قربت آتے ہیں ،محبتیں بڑھتی ہیں اور تعلقات پروان چڑھتے ہیں۔ تہواروں کے ذریعے نہ صرف پرانی روایات زندہ رکھی جاتی ہیں بلکہ نئی نسلوں کو اپنے ثقافتی ورثے سے جوڑنے کا بھی موقع ملتا ہے۔ اور پنجاب تو جیسے برصغیر کے ثقافتی رنگوں کا دل ہے جس کی دھڑکن سو سنائی دیتی ہے

پنجاب کی ثقافت میں رنگین تہواروں کا ذکر

پنجاب کی ثقافت اپنی رنگینی اور زندگی سے بھرپور روایات کی وجہ سے ہمیشہ منفرد رہی ہے۔ یہاں کے تہوار خاص طور پر زمین اور موسم سے جڑے ہیں، جن میں قدرت کی عطاؤں کا جشن منایا جاتا ہے۔ پنجاب میں منائے جانے والے اہم تہواروں میں شامل ہیں

بیساکھی: گندم کی فصل کے پکنے کا جشن

. بسنت: بہار کی آمد پر پتنگ بازی کا تہوار

تیج: مون سون کا جشن، جہاں خواتین گیت گاتی اور جھولے جھولتی ہیں۔

گروپورب: سکھ گروؤں کی یاد میں منایا جانے والا مذہبی تہوار۔

. لوہڑی: سردی کے خاتمے اور شکرگزاری کا تہوار

لوہڑی کا تعارف اور مفہوم

لوہڑی پنجاب کا ایک قدیم اور مشہور تہوار ہے جو ہر سال 13 جنوری کو منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار سردیوں کی سخت راتوں کے خاتمے اور دن کی بڑھتی روشنی کا اعلان ہے۔ لوہڑی  کسانوں کی طرف سے ربی کی فصل سمیٹنے پر قدرت کی نعمتوں کا شکر کرنے کا اظہار ہے۔ جب گنے کی فصل میٹھے گُڑ میں بدل جاتی ہے، سرسوں کے پیلے پھولوں، سنہری دانوں کا رنگ خوبصورت منظر بنتا ہے اور لذیذ ساگ کی خوشبو فضا میں بکھرتی ہے تو کاشتکاروں کے دل مہربان قدرت کی نوازشوں پر تشکر کے جذبات سے لبریز ہو جاتے ہیں اسی اظہارِ تشکر کا نام لوہڑی ہے۔

لوہڑی کا تاریخی پس منظر

لوہڑی کا آغاز قدیم زمانے میں کسانوں کی شکرگزاری کے تہوار کے طور پر ہوا تھا۔ جہاں سورج اور آگ جیسی نعمتوں کو سراہنا  زمینی پیداوار کی بڑھوتری اور

خوشحالی کے لیے ایک نیک شگون اور ایک دعا سمجا جاتا تھا۔ لوہڑی کے موقع پر گڑ، تل، مکئی اور مونگ پھلی کو آگ میں ڈالنا اس شکر گزاری کا حصہ ہے۔

کیا لوہڑی ایک مہذہبی تہوار ہے؟

لوہڑی مذہب کی حدود سے بالاتر ہو کر ایک ثقافتی تہوار ہے۔ یہ تہوار سکھ اور ہندو برادریوں کے ساتھ ساتھ  پنجاب کے  مسلم خاندان میں بھی منایا جاتا تھا۔ اگرچہ قیامِ پاکستان کے بعد مشرقی پنجاب میں لوہڑی کی رویات مضبوط رہی لیکن مغربی پنجاب میں اس کا اظہار کم ہوتا چلا گیا پھر بھی دیہی علاقوں میں کسانوں نے اس رویایت کو دیر تک زندہ رکھا۔ ان کے لیے یہ تہوار زمین اور فصلوں کے ساتھ محبت کا اظہار ہے۔

لوہڑی کا موسم سے تعلق

لوہڑی موسم سرما کے سب سے سرد مہینے پوہ (پنجابی کیلنڈر) کے اختتام یعنی اس کے آخری دن 31 پوہ پر منائی جاتی ہے، انگریزی مہنے کے مطابق یہ تاریخ 13 جنوری بنتی ہے۔ یہ تہوار مکر سنکرانتی کے قریب آتا ہے، جو دن اور رات کے وقت میں تبدیلی کی علامت ہے۔ لوہڑی اس بات کا پیغام دیتی ہے کہ طویل سردیوں کے دن ختم ہو رہے ہیں اور زمین پر روشنی اور گرمی کا دور شروع ہو رہا ہے۔

لوہڑی اور دُلا بھٹی

دُلا بھٹی کون تھا؟

دُلا بھٹی مغلیہ دور کا ایک پنجابی لوک ہیرو تھا، جو پنجاب کے “رابن ہڈ” کے نام سے مشہور ہے۔ وہ مغل سلطنت کے مظالم خلاف علمِ بغاوت بلند کرنے والا ایک بہادر سردار تھا جو مظلوموں کی مدد کرتا اور ظالموں کے خلاف کھڑے ہو جاتا تھا۔ دُلا بھٹی خصوصاً مغل حکومت کے ظالمانہ ٹیکس نظام اور عام لوگوں کی زمینیں ضبط کرنے کی پالیسی کے خلاف تھا۔ اُس نے ہمیشہ غریبوں کی حمایت کی بلکہ انسانیت اور عزت کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری سمجھا۔

دُلا بھٹی کی کہانی اور لوہڑی

لوہڑی کی رویات تو صدیوں پُرانی ہے لیکن مغلیہ دور کے وسط میں  اس دھرتی کے مقامی ہیرو دُلے بھٹی کی بہادری کی داستان اس تہوار سے جڑ گئی۔ یہ وہ وقت تھا جب جابر اور طاقتور لوگ مقامی لڑکیوں کو اغوا کر لیتے تھے اور بعض کو فروخت کر دیا جاتا تھا۔ دُلے بھٹی نے کئی لڑکیوں کو نہ صرف اغوا کاروں سے بچایا بلکہ ان کی شادیاں کروا کر ان کے مستقبل کو محفوظ کیا۔ لوہڑی کے مشہور گانے “سندر مندریے” میں دُلا بھٹی کا ذکر ملتا ہے، جہاں وہ انسانی ہمدردی اور انصاف کا نشان بن کر سامنے آتا ہے۔

سُندری اور مندری کی کہانی

سندری اور مندری دو بہنیں تھیں جن کا تعلق ایک غریب کسان خاندان سے تھا۔  سندری اور مندری کا والد اپنی بیٹیوں کے مستقبل کے لیے خوفزدہ تھا، کیونکہ وہ ظالم اغوا کاروں کے نشانے پر تھیں۔جب دُلا بھٹی کو سندری اور مندری کی حالت کا علم ہوا تو انہوں نے فوراً ان کی مدد کا فیصلہ کیا۔ دُلا بھٹی نے دونوں بہنوں کو اغوا ہونے سے بچایا اور ان کی عزت و عصمت کی حفاظت کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے ان لڑکیوں کی شادیاں خود کروائیں ۔

دُلا بھٹی نے ان کی شادی کے لیے نہ صرف انتظامات کیے بلکہ خود والد کی طرح ان کا سہرا بھی باندھا۔ چونکہ سندری اور مندری کے والد مالی طور پر کمزور تھے، دُلا بھٹی نے جہیز کا بھی انتظام کیا۔اور شادی کے سب اخراجات برداشت کیے۔

دُلا بھٹی اور لوہڑی کا گیت

دُلا بھٹی کے کارنامے لوہڑی کے مشہور گیت “سندر مندریے !” میں زندہ ہیں۔ اس گانے کے ذریعے سندری، مندری اور دُلا بھٹی کی کہانی کو لوہڑی کی روایت کا حصہ بنایا گیا۔ گانے کے الفاظ کچھ یوں ہیں:

سندریے مندریے !

ترا کون وچارا!

دُلا بھٹی والا!

دُلے نے دھی ویاہی!

شیر شکر پائی!

لوہڑی گیت کی علامتی طاقت

پنجاب کے عوام نے سندری مندری گیت کو لوہڑی کے تہوار کا حصہ بنا کر ظالم حاکموں کے سامنے مزاحمت کی روایت قائم کر دی۔ مغلوں کے ظلم کے خلاف مزاحمت کو ہمشہ اس گیت سے تقویت ملتی رہی اور آخر کار مغلوں کا خلاف مزاحمت کی تحریک پنجاب میں زور پکڑ گئی۔

لوہڑی منانے کے طریقے اور رسومات

تاریخ اور وقت

لوہڑی ہر سال 13 جنوری کو منائی جاتی ہے، جو ماگھ کے مہینے کے آغاز کی علامت ہے۔

صبح کی تیاریاں

لوہڑی کی صبح لوگ لکڑیاں، گڑ، مونگ پھلی، اور تل جمع کرتے ہیں۔ بچے گلیوں میں لوہڑی کے گانے گاتے ہیں اور دروازوں پر جا کر میٹھائیاں اور تحائف وصول کرتے ہیں، یہ روایت “لوہڑی مانگنا” کہلاتی ہے۔

آگ اور اس کی اہمیت

شام کو ایک بڑی آگ جلائی جاتی ہے، جس کے گرد لوگ جمع ہوتے ہیں اور مکئی، تل، گڑ، اور مونگ پھلی آگ میں ڈالتے ہیں۔ یہ آگ سردیوں کی سختی کو دور کرنے اور روشنی و گرمی کے استقبال کی علامت ہے۔

گانے اور رقص

لوہڑی کی رات بھنگڑا اور گِدھا کی خوشیوں سے بھرپور ہوتی ہے۔ لوگ آگ کے بڑے الاو کے گرد ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہیں اور لوک گانے گاتے ہیں، جن میں دُلا بھٹی کی کہانیاں شامل ہوتی ہیں

لوہڑی کے کھانے اور مٹھائیاں

لوہڑی کے موقع پر خاص طور پر موسمی کھانے تیار کیے جاتے ہیں، جن میں شامل ہیں:

مکئی کی روٹی اور سرسوں کا ساگ: پنجاب کی روایتی ڈش۔

تل اور گڑ کی مٹھائیاں: جیسے ریوریاں، گچک اور مونگ پھلی کی چکیاں۔

بُھنئ مکئی اور مونگ پھلی: خوشیوں میں بانٹنے کے لیے تے

      گنے کےرس کی کھیر : گنے کے رس کی لذیذ کھیر پنجاب کی خاص سوغات اور اس تہوار کا اہم حصہ ہے۔

مشرقی اور مغربی پنجاب میں لوہڑی کا احیاء

        

مشرقی پنجاب (بھارت)

مشرقی پنجاب میں لوہڑی آج بھی بڑے پیمانے پر منائی جاتی ہے۔ شہروں میں اجتماعی تقریبات منعقد ہوتی ہیں، جہاں ہر عمر کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں پنجابی کمیونٹی نے بھی لوہڑی کو اپنی شناخت کا حصہ بنایا ہے۔

مغربی پنجاب (پاکستان)

مغربی پنجاب کے دیہی علاقوں لوہڑی کا تہوار کسی نہ کسی صورت میں زندہ ، اب اپنی دھرتی سے محبت کرنے والے لوگ محبت بھائی چارے اور خوشیوں کے اس تہوار کو دوبار زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں گذشتہ سالوں سے پنجاب کے بڑے شہروں میں بھی لوہڑی کی خوبصورت اور پُر رونق تقریبات منعقد کی جا رہیں ہیں

لوہڑی کی اہمیت اور بڑھتی مقبولی

گذشتہ برسوں کے دوران لوہڑی کی مقبولیت میں بہت اضافہ ہوا ہے اگرچہ یہ تہوار بھی دوسرے مقامی تہواروں کی طرح سرکاری سرپرستی سے محروم ہے لیکن زندہ دل نوجوان اس کی طرف تیزی سے مائل ہو رہے ہیں۔ اور اس کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان جہاں خوشیاں منانے اور تفریح کے موقع ویسے ہی بہت کم ہیں اس بات کی بہت ضرورت ہے اپنی مٹی اور مقامی ثقافت سے جڑے تہواروں کو اہمیت دی جائے۔ اور یوں محبت بھائی چارے اور زندہ دلی کی روایت کو آگے بڑھایا جائے۔

(تصاویر۔ لاہور پلاگ میں منعقدہ لوہڑی 2025 کی تقریب)

    Read Previous

    خود سے دوائیاں لینے کا اصل نقصان

    Read Next

    Is the Era of Human Assistants Over? Fiction and Facts!

    Leave a Reply

    آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

    Most Popular