کیا آپ اپنے آپ سے غافل ہیں ؟ جائزہ اور عملی تدابیر

اپنی صحت سے لاپروائی، کا مطلب ہے ایسے رویے، ایسی عادات اور ایسی سوچ یا خیالات جو آپ کو اپنی ذات اور صحت کے متعلق عمومی طور پر غافل کرتے ہیں۔ دنیابھر میں اپنے آپ سے غفلت کا مسلہ تو ہمشیہ سے موجود ہے لیکن آپ اس کی شدت میں اضافہ ہو رہا حالیہ رپورٹس سے مطابق لوگوں کی ایک بڑی تعداد کسی جسمانی سرگرمی میں حصہ نہیں لیتی اور موٹاپے اور دل کے امراض اور شوگر جیسی بیماریوں کے خطرے سے دوچار ہے۔

اپنی ذات سے غفلت کی دو پہلو

اپنے آپ کو سنبھال نہ پانے کا ایک مسلہ تو خالص میڈیکل نوعیت کا ہے جس میں خاص طور پر بڑی عمر کے افراد اپنا خیال رکھنا چھوڑ دیتے ہیں یا مختلیف میڈیکل وجوہات کی بنا پر اپنا خیال رکھنے کے قابل نہیں رہتے۔ اس وقت ہم اس مسلے کی تصفیل میں نہیں جانا چاہتے۔ ابھی ہمارا موضوع وہ عمومی رویہ ہے جو بظاہر صحت مند افراد میں پایا جاتا ہے اور جس کی وجہ سے وہ اپنا مناسب خیال نہیں رکھتے نہ ہی بر وقت اپنے علاج پر توجہ نہیں دیتے ہیں۔

اپنی ذات سے غفلت اور پاکستانی معاشرہ

پاکستان میں جہاں اچھی صحت کے اصولوں سے آگاہی کا کوئی نظام موجود نہیں یہ اپنی صحت سے لاپروائی کا مسلہ اور بھی شدید ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں میں جمع کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق اپنی ذات سے غفلت کا مسلہ اُن سب معاشروں میں موجود ہے۔پاکستان میں ایسا کوئی سروے تو ابھی تک نہیں کیا گیا لیکن پاکستان میں صحت کی ناقص سہولتوں اور عمومی تعلیم کی کمی وجہ سے باآسانی انداز لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری آبادی کتنی تعداد اس مسلہ سے کا شکار ہو گی۔ آئیے  تفصیل سے اس صورت حال جائزہ لیتے ہیں اور وہ عملی تدابیر بھی بیان کرتے ہیں جن پر عمل کر کے آپ آسانی سے اپنی صحت کا بہتر خیال رکھ سکتے ہیں۔ 

مناسب خوراک نہ لینا

اس کا یہ مطلب نہیں کہ لوگ کھاتے نہیں ہیں۔ پاکستان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو  پیٹ بھر کر کھاتے ہیں بلکہ اچھا خاصا کھانا کھاتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جو خوراک لے رہے ہیں اُس میں وہ اجزاء شامل ہیں جن کی آپ کے جسم کو ضرورت ہے؟ جیسے پروٹین، وٹامن، نمکیات اور دوسرے صحت بخش اجزاء۔ پھر اب جنک فوڈز بھی پاکستان میں ایک بڑا مسئلہ بنتے جا رہے ہیں۔

ورزش، واک اور جسمانی سرگرمی سے غفلت

پاکستان میں بھرپور جسمانی سرگرمی کرنے والے لوگوں کی تعداد دن بہ دن کم ہو رہی ہے۔ لیکن آپ دن میں اکثر چلتے پھرتے بھی رہتے ہیں مگر ورزش یا تیز واک باقاعدگی سے نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ صحت کے لیے ضروری جسمانی سرگرمی سر انجام نہیں دے رہے ہیں۔ ورزش اور تیز واک کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ آپ کے دل کی دھڑکن میں اضافہ ہو اور اس سے دل کے پٹھے مضبوط ہوں۔ دورانِ خون میں تیزی سے آپ کی خون کی نالیوں میں فاضل مواد تلف ہو اور دل و دماغ کو تقویت اور سکون دینے والے ہارمونز جسم میں پیدا ہوں۔ اگر آپ نے واک اور ورزش کو معمول میں شامل نہیں کیا ہوا، تو یہ امر بھی اپنی صحت سے غفلت کے زمرے میں آئے گا۔

بیماری کی علامات کی پرواہ نہ کرنا

ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ذرا سے فلو اور سردرد میں یا پٹھوں کے کھچاؤ کی صورت میں دوڑ کر ڈاکٹر کے پاس چلے جائیں۔ لیکن سیریس اور طویل عرصے تک جاری رہنے والی علامات کو نظرانداز کر دینا یا انہیں گھریلو دوائیوں اور ٹوٹکوں سے ٹھیک کرنے کی کوشش کرنا مناسب عمل نہیں ہے۔ اگر علامات دیرپا اور مسلسل ہیں، تو کسی کوالیفائیڈ ڈاکٹر کو فوراً دکھانا ضروری ہے۔ پاکستان میں یہ ایک اہم خرابی ہے کہ لوگ اس وقت تک ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے جب تک ان کی بیماری کی صورتحال بہت خراب نہیں ہو جاتی اور اسے قابو کرنا اب ڈاکٹر کے بس میں بھی نہیں رہتا۔

صحت خراب کرنے والی عادات

پاکستان میں اب ایسے لوگوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو اپنے سونے جاگنے کے وقت کی فکر نہیں کرتے، جو موبائل، ٹیلیویژن، ویڈیو گیمز کا زیادہ استعمال کرتے ہیں یا رات کو بلا مقصد گھر سے باہر گھومتے پھرتے رہتے ہیں۔ اس سے ان کی نیند اور صحت متاثر ہوتی ہے۔ اس زمرے میں کچھ دوسری خراب عادات بھی شامل ہیں، جیسے سگریٹ نوشی وغیرہ۔

ذہنی صحت سے غفلت

پاکستان میں ذہنی صحت کا خیال رکھنے کا تصور تو جیسے سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ ذہنی پریشانی یعنی انگزائٹی، ذہنی دباؤ یعنی سٹریس یا ڈسٹریس اور دوسرے ذہنی مسائل کی علامات کو مسلسل نظرانداز کیا جاتا ہے اور اس سے بچنے کی نہ تو کوئی مناسب تدابیر کی جاتی ہیں، نہ کسی کوالیفائیڈ ماہرِ نفسیات یا معالج کو دکھایا جاتا ہے۔ پھر پاکستان کا معاشرہ، جو اپنی سادگی اور زندہ دلی کے لیے مشہور تھا، اب اس میں منفی سوچیں بھی فروغ پا رہی ہیں۔ اور اگر منفی سوچیں انسان کی عادت میں شامل ہو جائیں تو ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔ انسانی زندگی میں ایک فرد کا ذہنی دباؤ، معاشرتی مسائل اور ذہنی صدموں کا شکار ہونا تو ایک فطری بات ہے، لیکن ان سے نپٹنے کا جو مخصوص طریقہ کار ماہرین نے بیان کیا ہے، پاکستان میں اس طریقہ کار سے بہت بڑی تعداد میں لوگ یا تو آگاہ نہیں یا وہ اسے اختیار کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

حفاظتی تدابیر اختیار نہ کرنا

اپنی صحت کو اچھا رکھنے کے لیے بعض حفاظتی تدابیر بہت ضروری ہوتی ہیں۔ مثلاً بیماری کے پھیلاؤ کی صورت میں مناسب فاصلہ رکھنا، کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا، ملیریا اور ڈینگی کے موسم میں مچھروں سے اپنے آپ کو بچانا، اور پھر بیماریوں سے حفاظت کی ویکسین لگوانا۔ پاکستان میں حفاظتی تدابیر کو اختیار کرنے کا رواج اور کلچر بھی موجود نہیں ہے۔

اپنی ذات سے غفلت کی وجوہات

پاکستان میں یہ مسائل کیوں ہیں اور پاکستان اپنی صحت سے غفلت کرنے والے ممالک میں سرِفہرست کیوں ہے، اس کی وجوہات تو بہت ساری ہیں، لیکن سب سے اہم وجہ آگاہی کا نہ ہونا ہے۔ ایک تو لوگوں میں ان معاملات کے بارے میں علم اور آگاہی کی کمی ہے، دوسرا حکومتی سطح پر بھی ایسی کوئی کوشش نہیں کی جاتی کہ لوگوں کو اپنی صحت کا خیال رکھنے کے اہم اقدامات کے بارے میں مسلسل باخبر رکھا جائے۔ ظاہر ہے کہ دوا ساز کمپنیوں کو تو اس سے دلچسپی نہیں ہوگی کہ آپ لوگ بیمار نہ ہوں۔ یہ کام تو حکومت اور اصلاحی اداروں کا ہے کہ لوگوں میں اچھی صحت کا شعور پیدا کیا جائے۔

دوسری بڑی وجہ صحت کی سہولتوں کا آسانی سے دستیاب نہ ہونا ہے۔ لوگ ڈاکٹر کے پاس جانے سے اس لیے بھی تاخیر کر دیتے ہیں کہ آس پاس کوئی سرکاری ہسپتال یا ڈاکٹر دستیاب نہیں ہوتا اور پرائیویٹ ڈاکٹروں کی فیس بہت زیادہ ہوتی ہے۔ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے وقت نکالنا پڑتا اور کئی لوگ روزمرہ کام کاج میں واقعی اتنے پھنسے ہوئے ہوتے ہیں ڈاکٹر کے پاس جانے کا وقت نہیں نکال پاتے۔

پھر اس مسئلے کا ایک اور پہلو ہمارا معاشرتی رویہ اور کلچر بھی ہے، جہاں ہم بیماری کو عام طور پر زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے اور اچھی صحت کو اپنی ترجیح نہیں بناتے۔یہ خیلا بھی عام ہے کہ بیماری کی علامات خود سے ہی ٹھیک ہو جاہیں گئی یا گھریلو ٹوٹکے اور دوست یاروں کے مشورے اس مسلے کو ٹھیک کر دیں گے۔ ڈاکٹر کے پاس جانے اور ٹیسٹ کرنے کے نفسیاتی خوف کا معاملہ بھی اپنی جگہ موجود ہے لوگ ڈرتے رہتے ہیں کہیں کسے بڑے مرض میں مبتلا ہونے کی تشخیص نہ ہو جائے۔ لہذا جب تک معاملہ سیریس نہ ہو جائے ڈاکٹر سے دور رہنے کو ہی ترجیح دی جاتی ہے۔

ا

خود سے غفلت کے نتائج

اپنی صحت کا خیال نہ رکھنے سے جہاں آپ بیماریوں کا شکار ہونے کے خطرے سے دوچار رہتے ہیں، وہاں بیماری کی بروقت تشخیص نہ ہونے سے اس پر قابو پانے میں بھی شدید مشکلات پیش آتی ہیں۔ بیماری پر بروقت قابو نہ پانے کی صورت میں نہ صرف زیادہ تکلیف اٹھانا پڑتی ہے بلکہ اضافی مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔

ذہنی صحت کے بارے میں غفلت نے ہمارے معاشرے کو آہستہ آہستہ ناخوشگوار اور ہیجان میں مبتلا معاشرہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ اس طرح جسمانی صحت کے ساتھ لوگوں کی “Quality of Life” یعنی بہتر زندگی گزارنے کا عمل بھی متاثر ہو رہا ہے۔

بچاؤ کی تدابیر

بہتر صحت کے اصولوں سے خود بھی آگاہ ہوں اور اپنے دوستوں کو بھی آگاہ کریں۔ اس سوچ سے نکلیں کہ علامات کے مسلسل برقرار رہنے سے بھی کچھ نہیں ہوگا اور یہ خود بخود ٹھیک ہو جائیں گی۔ اگرچہ چھوٹی موٹی علامات کا خود ٹھیک ہو جانا اچھی بات ہے، لیکن بروقت ڈاکٹر کو دکھانے سے نہ صرف بیماری کی علامات تیزی سے ٹھیک ہو جائیں گی بلکہ اگر کوئی سیریس مسئلہ درپیش ہوگا تو اس کی نشاندہی بھی ہو جائے گی۔

اپنی ذات پر توجہ دیں

ڈاکٹر کو دکھانے میں دیر نہ کریں

اپنی صحت سے لاپروائی کے مسئلے سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ جب بھی کوئی مسئلہ درپیش ہو تو کوالیفائیڈ ڈاکٹر کو ضرور دکھائیں۔ یہ درست ہے کہ پاکستان میں صحت کی سہولتیں زیادہ آسانی سے دستیاب نہیں ہیں، لیکن پھر بھی اگر کوشش کر کے بروقت ڈاکٹر کو دکھا لیا جائے، تو تکلیف اور مالی نقصان دونوں سے بچا جا سکتا ہے۔

اپنی صحت کے جائزے کا نظام

جیسے آپ اپنے کاروبار اور اپنے کام کاج کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، اسی طرح آپ کو اپنی صحت کا بھی وقتاً فوقتاً جائزہ لینا چاہیے۔ مثلاً وزن دیکھنا، بلڈ پریشر چیک کرنا، اور ضرورت پڑنے پر متعلقہ ٹیسٹ کروانا وغیرہے

حاصلِ بحث

پاکستان میں صحت کے مسائل تو ان گنت ہیں لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کو علم، آگاہی اور رویوں کی تبدیلی سے بدلہ جا سکتا ہے۔ پھر نفسا نفسی کے اس دور میں آپ اپنا خیال خود نہیں رکھیں گے توکون رکھے گا۔ لیکن انسان تعلیم روزگار بیوی بچوں فکرِ معاش سیاسی ہنگاموں اورتفریحی سرگرمیوں میں انسان ایسا مصروف اور مگن ہوتا ہے کہ اپنی ذات کے لیے کچھ وقت ہی نہیں نکال پاتا۔

    Read Previous

    Are We Teaching Our Children Wrong Science? A World-Famous Scientist Thinks So—And the Universe Proves It!

    Read Next

    نیم حکیم عامل اور جعلی ڈاکٹر، لوگ پھنس کیسے جاتے ہیں

    Leave a Reply

    آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

    Most Popular